Posted by & filed under .

Read all columns of Irshad Bhatti Reads Irshad Bhatti Columns, Aamal Nama, Jang Columns, Urdu Columns on Daily Jang Newspaper. Daily Jang is an Urdu newspaper based in Karachi, Pakistan. ANP Aur Peoples Party Ke Liye Duhai Machane Ka Mauqa. Currently, he is working with 92 News. Find here Urdu Columns of Daily Jang News. You can also find the English columns of famous and national level journalists, columnists and writers of Dawn, Express Tribune and The Nation newspaper. Mir Shakil-ur-Rahman, is the current head of the business house based in Karachi. For Those Who Want to Read Daily Jang Urdu Columns Online, They Can Visit It's Official Website: jang.com.pk/print/category/editorial. Technology might have reached the next level and have changed the lives of people worldwide, making their life style digital, but the number of readers also do exist in this world and their way of reading is just changed. He has worked for Dunya News, 92 News and Geo. Column Name: Jang e September, Author: Haroon Ur Rasheed, Date Published: 9/7/2020, Source: 92 News, Website: https://dailyurducolumns.com Daily Urdu Columns in Pakistani Newspapers, Daily Mahasib Abbottabad Gilgit Muzaffarabad Mirpur, The Afternoon Despatch & Courier ePaper From Mumbai India, Live Mint ePaper Online Business News Today Edition, Online Daily Punjab News - The Voice of Pakistan, Daily Sarhad News Abbottabad ePaper Online, Daily Punjab Kesari ePaper Today Hindi Newspaper. قیدی نمبر ون – حامد میر . Jang Group of Newspapers All rights reserved. کیا کالم لکھا ہے۔ عبدﷲ طارق سہیل صاحب نے کوئٹہ میں پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ کے جلسے کو فقید المثال قرار دینے سے انکار کر دیا ہے کیونکہ وہ محبِ وطن ہیں۔ اُنہوں نے ببانگِ دہل لکھا, کیا ڈکٹیٹر اور آمر دو مختلف الفاظ ہیں؟ اُردو زبان بولنے، پڑھنے اور لکھنے والے اکثر مہربان ڈکٹیٹر اور آمر کا لفظ ایک ہی معنوں میں استعمال کرتے ہیں لیکن معروف قانون دان جناب ایس ایم ظفر کا کہنا ہے, اپنے منہ پر ہاتھ پھیر کر اپوزیشن کو دی جانے والی دھمکی کے ہولناک نتائج سامنے آ رہے ہیں۔ اب کسی کو شک نہیں رہنا چاہئے کہ 19 اکتوبر کی صبح کیپٹن صفدر کو کراچی میں گرفتار کرنے کا حکم کس نے دیا تھا او, وزیراعظم نے منہ پر ہاتھ پھیر کر اپوزیشن کو انتہائی دھمکی آمیز لہجے میں کہا ہے کہ اب تمہیں ایک بدلا ہوا عمران خان ملے گا جو نواز شریف کو برطانیہ سے واپس لا کر عام جیل میں ڈالے گا اور آئندہ کسی کے, کہنے کو تو پاکستان ایک جمہوری ملک ہے لیکن اِس جمہوریت میں ہر طرف خوف اور سازش کا ڈیرہ ہے۔ حکومت کو حکومت سے اور اپوزیشن کو اپوزیشن سے خوف ہے۔ صحافی بھی صحافی سے خوفزدہ ہے، اسی لئے آج کل اکثر سچ سر, جب کوئی منتخب وزیراعظم اپنی ہر تقریر میں سیاسی مخالفین کو دھمکیاں دے اور یہ تاثر دینے لگے کہ اداروں کے ساتھ اُس کی کوئی لڑائی نہیں اور تمام ریاستی ادارے اُسکی حمایت کر رہے ہیں تو یہ مطلب لینا غلط ن, کوئی مانے یا نہ مانے، ہمارے ارد گرد جو کچھ بھی ہو رہا ہے بہت برا ہو رہا ہے۔ اپوزیشن کی قیادت کے خلاف بغاوت کے ایک مقدمے نے صرف حکومت نہیں بلکہ پوری ریاست کے اندر چھپے ہوئے تضادات کو پوری دنیا کے سا, یہ خبر مجھ ناچیز کے لئے کوئی خبر نہ تھی۔ پہلے سے اندازہ تھا کہ لندن میں مقیم سابق وزیراعظم نواز شریف ہر صورت میں اپوزیشن جماعتوں کے نئے اتحاد پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ کا سربراہ مولانا فضل الرحمٰن, نام تو اُن کا نواب مرزا خان تھا لیکن تخلص ’’داغ‘‘ تھا اور داغ دہلوی کے نام سے مشہور ہوئے۔ اُنہوں نے اپنا تخلص داغ اِس لئے رکھا کہ وہ اپنے آپ کو بےداغ نہیں سمجھتے تھے۔ خوبصورت چہروں کے دلدادہ تھے ا, آج کل کچھ ادھوری ملاقاتوں کی ادھوری کہانیوں نے پاکستان کی سیاست میں تہلکہ مچا رکھا ہے۔ اس تہلکے کا آغاز کچھ دن پہلے اسلام آباد میں اپوزیشن جماعتوں کی آل پارٹیز کانفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شر, شور شرابہ بڑھتا جا رہا ہے۔ اپوزیشن جماعتوں کی آل پارٹیز کانفرنس کے بعد یہ شور شرابہ مار دھاڑ میں تبدیل ہونے کا خدشہ ہے کیونکہ اے پی سی کے فوراً بعد مولانا فضل الرحمٰن کو نیب نے یکم اکتوبر کو طلب ک, نواز شریف نے اپنی چُپ توڑنے کا فیصلہ کیا تو کھلبلی مچ گئی۔ مخالفین نے ایسی چیخ و پکار کی کہ ہم نے بھی اپنا دل تھام لیا اور آگے پیچھے دیکھنے لگے کہ کہیں کوئی شیر مارگلہ کی پہاڑیوں سے اُتر کر شاہراہ, آج کی جمہوریت میں کتنی ہی خامیاں کیوں نہ ہوں لیکن اس جمہوریت میں اگر عدلیہ اور میڈیا آزاد ہوں تو جمہوریت کے نام پر آمریت قائم کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔ کچھ ایسی ہی صورتحال آج کل اسرائیل میں ہے۔ نیت. Jang Group of Newspapers is … It is Established in 1939. Ab Bhi Muhlat Baqi By Irshad Bhatti. – عطا ء الحق قاسمی, گندم سستی آٹا مہنگا، گنا سستا چینی مہنگی! – ارشاد بھٹی . It is the oldest newspaper of Pakistan. He has also served as director general to Sustainable Development of the Walled City Project in Lahore and as executive director ECO, Cultural Institute, Tehran and information secretary to the government of the Punjab. He has authored 20 books, and received awards …. اب بھی مہلت باقی! - عطا ء الحق قاسمی, گندم سستی آٹا مہنگا، گنا سستا چینی مہنگی! All rights reserved unless where otherwise noted. Copyright © 2020. Hum Nafs ke Mukhtasar Aap Beeti By Amar Jalil Kazi Abdul Jaleel was born 1936 in Rohri, popularly known as Amar Jalil, is a Sindhi fiction writer and a columnist whose columns appear in various Sindhi, Urdu and English-language dailies of Pakistan. Read latest columns of Javed Chaudhry, Saleem Safi, Orya Maqbool Jan, Rauf Klasra, Ansar Abbasi, Hamid Mir, Wusat Ullah Khan, Hassan Nisar, Haroon Ur Rasheed, Dr. Amjad Saqib, Ayaz Amir and may other prominent columnists of Pakistan., Website: https://dailyurducolumns.com He has worked for Dunya News, 92 News and Geo. All the Urdu Columns of famous writers and journalists about politics, education, current affairs, health and economy field are available here as you can see above. صبح صبح وزیراعلیٰ پنجاب کو ایک فون نے پریشان کر دیا۔ یہ فون وزیراعظم پاکستان کا تھا۔ وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو نے وزیراعلیٰ پنجاب محمد حنیف رامے سے پوچھا کہ کیا آپ نے آج نوائے وقت کا اداریہ پڑھا, واہ جی واہ! – ارشاد بھٹی. After the heavy progress in news industry, there are too many writers and columnists in Pakistan who work and write in many newspapers. سات سو برس تک مسلمانوں نے برصغیرپر حکومت کی؛حتیٰ کہ اورنگزیب کی وفات کے بعد آفتاب مرجھانے لگا۔ اب بھی غزنوی اور غوری کی چنگاریاں باقی تھیں۔ وہ جو ہسپانیہ کے باب میں اقبالؔ نے کہا تھا: سادہ اطوار جنرل موسیٰ جنرل چوہدری کو جنرل چوری کہا کرتے۔ اعلانِ جنگ کے بغیر حملہ کرنے والی فوج کا سالار۔ 6ستمبر کو کور کمانڈر جنرل مختار رانا کے نام جنرل موسیٰ کا پیغام مختصر ترین تھا اور پنجابی میں "پے جاؤ"ٹوٹ پڑو۔ کہا جاتاہے کہ بھارتی حملہ آپریشن جبرالٹر کا ردّعمل تھا۔ جبل الطارق کا بگڑا ہوا نام۔ 1300برس پہلے جنرل طارق بن زیاد سپین کے ساحل پہ اترا او رکشتیاں جلانے کا حکم دیا تھا۔, بھارتیوں میں انتقام کی آگ 1947ء کے بعد نہیں بھڑکی بلکہ شیوا جی کے عہد سے چلی آتی ہے، نریندرمودی جس کا نیا روپ ہے، خود بھارت نواز مغربی میڈیا کے مطابق بھی ناکامی اور خودشکنی کی تمہید۔ آپریشن جبرالٹر میں پاک فوج کے جوانوں اور افسروں نے خیرہ کن کارنامے سرانجام دیے۔ بہت دور اندر گھس کر۔ نصف شب کو پیش آنے والے واقعے میں جواں سال کیپٹن سلطان نے ایک پوری بٹالین تباہ کر دی تھی۔ انہیں ستارہ ٔ جرات کا اعزاز ملا۔ کیپٹن نادر پرویز کو بھی۔ پھر دونوں کو 1971ء میں بھی۔, بڑی جنگیں لاہور اور سیالکوٹ کے محاذوں پر ہوئیں۔ لاہور میں عزیز بھٹی نے نشانِ حیدر کا اعزاز پایا اور وہ ہمیشہ ہماری یادوں میں زندہ رہیں گے۔ ایک کم سخن اور یکسو آدمی، جس نے عہدِ قدیم کی یادیں تازہ کر دیں۔ بتایا جاتاہے کہ بھارتی سپاہ لاہو رکے نواح میں باٹا پور تک آپہنچی تھی لیکن پھر وہ خوفزدہ ہو کر پلٹ گئے کہ یہ دشمن کی چال ہی نہ ہو۔, پاکستانیوں کی بے مثال شجاعت کی شہادت مغرب، بالخصوص برطانوی اخبار ات میں دیکھی جا سکتی ہے۔ محاذِ جنگ سے ایک جنگی وقائع نگار نے لکھا: حالتِ جنگ میں بھی پاکستانی افسروں کی وردیاں نک سک سے درست اور بوٹ پالش سے چمک رہے تھے؛دراں حالیکہ دشمن نے اچانک انہیں آلیا تھا۔, چونڈہ میں دوسری عالمگیر جنگ کے بعد ٹینکوں کی سب سے بڑی جنگ ہوئی، اساطیری داستانیں جس سے وابستہ ہیں۔ وہاں غالباً جنرل ٹکا خان محاذِ جنگ پر تھے۔ انہیں ویٹرنری قرار نہیں دیا جاتا لیکن عزیز بھٹی کی طرح یکسوئی ان میں بھی کمال کی تھی۔ خوف ان کی کھال میں داخل نہ ہو سکتا تھا۔ وہ سرتاپا ایک سپاہی تھے۔ پوٹھوہار کے فرزند، دلاوری اور فنِ سپاہ سے جس کی پوری تاریخ جگمگ جگمگ کرتی ہے؛اگرچہ دوسرے خطوں کے سپاہی کمتر نہ تھے لیکن پوٹھو ہاری تو پیدائشی طور پر سپاہی ہوتے ہیں۔, ایرانی جنگ تک نہ لڑ سکے، ٹیکسلا میں پوٹھوہاری اگرچہ ہار گئے لیکن ڈٹ کر لڑے۔ سکندر کی فوج تھک گئی اور اس نے واپسی کا ارادہ کیا۔ ملتان میں وہ زخمی ہوا اور بمشکل مصر کی ایک بستی تک پہنچ سکا، بعد ازاں جس کا نام سکندریہ رکھ دیا گیا۔ سکندر کا شمار حیرت انگیز طور پر تاریخ کے عظیم سپہ سالاروں میں ہوتاہے؛حالانکہ وہ کوئی سلطنت تعمیر نہ کر سکا۔ چند برس بہادری کے جوہر دکھائے اور تحلیل ہو گیا۔ اس کی کوئی وراثت نہ تھی۔ فقط چند برس کی حکومت۔, کہا جاتاہے کہ بعد میں اس کے پیروکار پاکستان کے کافرستان اورپرلی طرف افغانستان کی دشوار گزار وادیوں میں جا اترے، جسے اب نورستان کہا جاتاہے۔ کہاجاتاہے کہ آپریشن جبرالٹر کا مشورہ ذوالفقار علی بھٹو نے دیا تھا۔ وہ مہم جوئی کا مزاج رکھتے تھے۔ ان کا خیال تھا کہ کشمیر چونکہ متنازعہ ہے؛لہٰذا بھارت پاکستانی سرحد عبور نہ کرے گا۔ ہوا اس کے بالکل برعکس۔ اس لیے کہ کسی مہذب ملک سے نہیں، واسطہ بھارت سے تھا۔ بعض لوگ اس میں سازش کی بو سونگھتے ہیں کہ وہ ایوب خاں کی شکست کے آرزومند تھے۔ آخری فیصلہ تو بہرحال خود فیلڈ مارشل ہی نے کیا تھا۔ امریکہ نے پاکستان کو تنہا چھوڑ دیا اور کے جی بی نے بھارتیوں کی بھرپور مدد کی۔ یہ بھی ہے کہ آپریشن جبرالٹر سے پہلے کشمیر کی رائے عامہ ذہنی طور پر تیار نہ کی گئی؛چنانچہ مطلوبہ نتائج حاصل نہ ہو سکے۔, ضیاء الحق کے عہد میں کی جانے والی منصوبہ بندی بدرجہا بہتر تھی۔ اس لیے کہ 71ء کی جنگ سے سبق سیکھا گیا۔ آئی ایس آئی کو دنیا کی بہترین ایجنسی بناد یا گیا۔ پاکستان ایک ایٹمی قوت بن چکا تھا۔ بھارت کے مقابلے میں پاکستانی عساکر انشاء اللہ ہمیشہ برتر اور بہتر رہیں گے۔ سیاچن میں وہ رضاکارانہ جاتے ہیں اور بھارتی مارے باندھے۔ بھارت میں افسروں کی سینکڑوں آسامیاں خالی رہتی ہیں۔ چھٹیوں کی درخواستیں پے درپے اور خودکشی کے واقعات ہوتے رہتے ہیں۔ اسلامی ممالک میں پاکستان واحد ہے، جس نے دہشت گردی کا تقریباً مکمل طور پر صفایا کر دیا؛دراں حالیکہ علما اور سیاستدانوں نے کوئی مدد نہ کی۔ برسوں رائے عامہ بھی کنفیوژن کا شکار رہی۔, 1965ء کی جنگ کے کئی سبق ہیں۔ تین گنا بڑے دشمن کا حملہ پسپا کر دیا گیا۔ بہترین تیاری اور جذ بہء شہادت بنیادی عوامل تھے۔ خوش دلی سے زندگی نذر کرنے کی توفیق صرف مسلمان کو ہو سکتی ہے۔ 1971ء کی شکست اصلاً سیاسی تھی۔ مشرقی پاکستان میں فوج برائے نام، صدارت کے منصب پر ایک نیم پاگل آدمی مسلط تھا۔ یحییٰ خان، شیخ مجیب الرحمٰن اور بھٹو کی ہوسِ اقتدار سے پیدا ہونے والی کشمکش سب سے بڑا مسئلہ تھا۔, ماضی کے مقابلے آج پاکستان کہیں زیادہ محفوظ ہے۔ فوج کی تربیت اور قربانیاں، کراچی، بلوچستان، قبائلی پٹی اور سیاچن میں وہ سب کے سب امتحان سے گزرے۔ سات ہزار شہید، جن میں ایک ہزار افسر شامل ہیں۔ تاریخ کا سبق بہرحال یہی ہے کہ داخلی اتحاد ہی عافیت اور فتح کی ضمانت دے سکتاہے۔.

Semillas De Coca, Mezcal Yuzu Cocktail, Parallel Flea Wallpaper, Vandal Hearts Pc, Jonah Energy Chapter 11, Clayton Kershaw Wife Cancer, Tbh For Girlfriend, Fortnite Bear Robot Skin, Johnny Martin Dresses Website, Dark Souls 2 Commands Pc, Remington Versa Max Sportsman Review, Systema Instructor Killed, Chenelière éducation Comptabilité, Kelly Nash Death, Ff14 Feo Ul Minion, Rio Star Slug Ammo Rsl20, Ashraf Barhom Height, Zulu Warrior Names, Psyche Deity Wicca, Motorcycle Diaries Essay,

Comments are closed.